بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا | اسسٹنٹ کمشنر ژوب نوید عالم نے بتایا کہ دہشت گردوں نے مسافروں کو بسوں سے اتار کر شناخت کے بعد قتل کیا، جاں بحق مسافروں کی میتوں کو رکھنی اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کا کہنا ہے کہ شہید ہونے والے تمام افراد کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ فتنہ الہندوستان کی جانب سے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، بلوچستان حکومت اس واقعے کی شدید مذمت کرتی ہے۔
شاہد رند نے کہا کہ جاں بحق افراد کی شناخت کا عمل جاری ہے، یہ ماضی کے واقعات کا ہی تسلسل ہے، یہ پاکستان کے امن اور یکجہتی پر حملہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فتنۃ الہندوستان نے آج تین دہشت گرد حملے کیے جسے پسپا کردیا گیا۔ فتنہ الہندوستان کے خلاف کارروائی جاری ہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت کا کہنا ہے کہ مسافر بسوں کے لیے این 70 پر سفر بند کیا ہوا تھا، یہ بس شام کے وقت چلی اور واقعہ پیش آیا، دہشت گردی سے متعلق جنرل تھریٹ موجود تھا۔
قبل ازیں ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ، قلات، مستونگ اور لورالائی میں فتنۃ الہندوستان کے دہشت گردوں نے حملے کیے ہیں، تینوں مقامات پر سیکیورٹی فورسز نے فوری اور بھرپورجوابی کارروائی کی۔
ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا کہ عوام کی جان، مال اور املاک کی حفاظت کیلئے فورسز مکمل طور پر الرٹ ہیں۔
ژوب میں قتل کیے گئے 9 مسافروں کی میتیں ڈیرہ غازی خان منتقل کرنے کے بعد آبائی علاقوں کو روانہ
ژوب میں بسوں سے اتارکر قتل کیے جانے والے 9 مسافروں کی میتیں ڈیرہ غازی خان منتقل کرنے کے بعد آبائی علاقوں کو روانہ کردی گئیں۔
حکام کے مطابق تمام افراد کو بلوچستان سے پنجاب آتے ہوئے ژوب کے علاقے ڈب سرہ ڈاکئی میں شناخت کر کے بسوں سے اغوا کیا گیا اور پھر گولیاں ماری گئیں۔
مقتول 9 مسافروں میں لودھراں کی تحصیل دنیا پور کے 2 بھائی جابر اور عثمان بھی شامل ہیں جو اپنے والے کی نمازِ جنازہ میں شرکت کے لیے کوئٹہ سے روانہ ہوئے تھے۔
دونوں بھائیوں کی فیمیلز کی خواتین اور بچوں کے سامنے دہشتگردوں نے عثمان اور جابر کو بس سے اتارا اور پہاڑوں پر لے جا کر قتل کیا۔
مقتولین کے بھائی صابر طور نے کہا کہ وہ تو والد کی تدفین کی تیاری کر رہے تھے اب گھر میں دو کے بجائے تین جنازے اٹھانے پڑ رہے ہیں، یہ قیامت صغریٰ سے کم نہیں ہے۔
اس کے علاوہ مقتول محمد عرفان کا تعلق ڈی جی خان، محمد آصف کا تعلق مظفرگڑھ، غلام سعید کا تعلق خانیوال سے تھا جبکہ صابر نامی شخص کا تعلق گوجرانولہ، محمد جنید لاہور، محمد بلال اٹک اور بلاول کا تعلق گجرات سے تھا۔
دوسری جانب اس واقعے پر وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے مذمتی بیان میں کہا ہے کہ دہشتگردوں سے پوری قوت سے نمٹیں گے، بے گناہ افراد کے خون کا بدلہ لیا جائے گا۔
وزیراعظم کی بلوچستان میں بس کے مسافروں کے اغوا اور قتل کی مذمت
وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان میں بس کے مسافروں کے اغوا اور قتل کی مذمت کی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ دہشتگردوں سے پوری قوت سے نمٹیں گے، بے گناہ افراد کے خون کا بدلہ لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ نہتے شہریوں کا قتل فتنہ الہندوستان کی دہشتگردی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ عزم، اتحاد اور طاقت سے دہشت گردی کے ناسورکو جڑ سے اکھاڑ کر دم لیں گے۔
واضح رہے کہ کسی شخص یا گروہ نے ابھی تک ان کاروائیوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے گوکہ سرکاری اداروں کے اندازے کے مطابق ان کاروائیوں کا تعلق علیجدگی پسند دہشت گردوں سے ہو سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ